قطب المدارحیات وخدمات

〰
〰
〰
〰
〰
〰
〰
〰
〰
〰
〰
〰
〰
〰

ازقلم ـــــولی عہد خانقاہ مداریہ حضرت علامہ سید ظفر مجیب مداری

ھیں اولیاءمیں بڑےوقارپہچانوں

اگرنظرھے توکیاھیں مدارپہچانوں

آپکا نام ــــ احمد

لقب ــــ بدیع الدین ھے

حسب ونسب ــــ ازجانب پدر حسینی

 وازجانب مادر حسنی

 یعنی نجیب الطرفین سیدآل رسول ھیں

جائےولادت ـــ ملک شام شھرحلب قصبہ جنار ھے

تاریخ ولادت ـــ یکم شوال المکرم بروزدوشنبہ  242 ھجری ھے

نسب نامہ ازجانب والد گرامی

السید الشریف بدیع الدین احمد

بن

سیدالشریف قدوة الدین علی

بن

السیدالشریف بھاءالدین حسین

بن

السیدالشریف ظھیرالدین

بن

السیدالشریف احمداسماعیل الثانی

بن

السیدالشریف محمد

بن

السیدالشریف اسماعیل الاول

بن

السیدالشریف امام الناطق جعفرن الصادق

بن

الامام محمدن الباقر

بن

الامام عـــــلی الاوسط زین العابدین

بن

الامام الحسین

بن

الامام الاشجعین المتقین علی بن ابی طالب وفاطمتہ الزھراء بنت رسول المقبول علیہ وعلیھم الصلوٰ ة والسلام

نسب نامہ ازجانب والدہ ماجدہ ـــــ

السیدالشریف بدیع الدین احمد

بن

سیدةالشریفتہ ھاجرةلقبھا فاطمتہ الثانیتہ التبریزیتہ

بنت

السید عبداللہ التبریزی

بن

السیدزاھد

بن

السید محمد

بن

السید عابد

بن

السید ابی صالح

بن

السید ابی یوسف

بن

السید ابی القاسم

بن

السیدعبداللہ المحض

بن

السید حسن المثنیٰ

بن

امام الحسن

بن

امیرالمومنین رضوان اللہ علیھم اجمعین

( نجم الھدیٰ) تصنیف شیخ الاسلام حضرت شیخ نظام الدین حسن متوفیٰ 795 ھجری  مطبوعہ بیروت

شرف تلمذ ــ حضرت سیدنا حذیفہ شامی مرعشی قدس سرہ سے حاصل ھے

باطنی تعلیم وتربیت روحانیت نبوی ومرتضوی وامام مھدی علیھم السلام سے حاصل ہوئی ھے

حضورسیدناسیدبدیع الدین احمد قطب المدار قدس سرہ اپنےاصل نام سےزیادہ القاب سےشھرت  رکھتےھیں

نیز یہ بھی واضح رہےکہ ھرملک میں الگ الگ القابات وخطابات سےآپکوجانا جاتاھے

لیکن ہندوپاک میں زندہ شاہ مدار، شامدار، قطب المدار، مدارپاک، مدارالعٰلمین سے زیادہ مشھورھیں

 فاتح الفائح میں ملاشیخ کامل کابلی رحمتہ اللہ علیہ نے لکھاھے کہ

“شاھےکہ کمالِ اسمِ اعظم بااوست

نقشِ آدم ونگینۂ خاتم بااوست

درہندظہورکردبرنام مدار

حقَّاکہ مدارِ کارِ عالم بااوست

مذکورہ بالا  اشعارمیں حضرت مدارپاک سےاسم اعظم کولاحق کرکےآپکےعلوئےمرتبت کی جانب اشارہ کیاگیاھے  اور  نقشِ آدم کہہ کرآپکے ساڑھےپانچسو سالہ روزہ کو  جنت میں حضرت سیدنا  آدم علیہ السلام  کی  مدتِ قیام کی ساڑھےپانچسوسالہ ملکوتی غذاسےاستعارہ کیاگیاھے

اورآپکے اختیارات وتصرفات کو حضرت سیدناسلیمان علیہ السلام کی انگشترئ مبارک سےکنایہ کیاگیاھے  اور یہ بات بھی بیان ہوئی ھے ھندوستان میں آپ ” مدار”کےنام سے زیادہ مشھورھیں اور اللہ کی قسم آپ پر عالم کادارومدارھے

مقام مداریت کو سمجھنے کیلئے بس ایک قول حضرت سیدنا خضرعلیہ السلام کا اس مقام پرپیش کرتاہوں جو اھل علم وعرفان کیلئےکافی ووافی ہوگا

چنانچہ نقل ھیکہ ایک مرتبہ سیدنا خضرعلیہ السلام نےدریائےنیل کےکنارے ایک بزرگ سے فرمایا کہ

اناوالیاس لسنا من الاحیاء لکن اللہ تعالیٰ اعطیٰ لارواحنا قوةً نتجسدبھا ونفعل بھا افعال الاحیاء  اغاثتہ الملھوف ومن ارشادالضال وتعلیم العلم الذی من یشاءاللہ واعطاءالنسبتہ وجعلنا اللہ تعالیٰ معیناً للقطب المدار الذی جعلہ اللہ تعالیٰ مداراً للعالم وجعل بقاءالعالم ببرکتہ وجودہ

( معالم التنزیل )

ترجمہ ـــ یعنی حضرت خضرعلیہ السلام نےفرمایاکہ  ھم اورالیاس علیہ السلام عام لوگوں کی طرح زندہ نھیں ھیں لیکن اللہ تعالیٰ نےھم لوگوں کی ارواح کو یہ قوت بخشی ھے کہ جو جسم اختیارکرناچاہیں اختیارکرلیں اورزندوں کےمثل جو کام کرنا چاہیں وہ کام کرلیں ھم مصبیت زدہ کی مدد کرتے ھیں بھٹکےہوئے لوگوں کی راہنمائی کرتےھیں اورجسکےبارےمیں حکم ربی ہوتاھے اسےعلم لدنی  کا جام پلاتے ھیں اور نسبتِ خاص الخاص کا متحمل بناتےھیں

تاریخ ولایت پرایک گہری نظرڈالنےکےبعد پتہ چلتاھے کہ اولیاء امت میں مدارپاک کی  شان کےمبلغ ومصلح اورصاحب تصرف ولی  قطعی شاذ ھیں اوربعض اوصاف وکمالات توایسےھیں کہ ان میں آپ بالکل منفرد ھیں ان میں کسی کی شراکت نہیں ھے

 آپکی شان ولایت کےکماحقہ ادراک وعرفان سےاجلہ اولیاءاللہ بھی قاصر وبےبس ھیں آپکےدور میں ہی بعض  اولیاءاللہ کا اکابراولیاء کرام سے آپ سے متعلق استفسارات کےواقعات کتابوں میں موجود ھیں

اسی سلسلےکاایک واقعہ مراءة الاسرار میں نگاہوں سےگزراھے جسمیں باقاعدہ یہ بات لکھی ہوئی ھے کہ حضرت شیخ سعداللہ کیسہ دارقدس سرہ  نےحضورمخدوم اشرف کچھوچھوی رضی اللہ عنہ کی بارگاہ میں عریضہ لکھکربھیجا اورپوچھا کہ  “”””شیخ بدیع الدین مدارکے سلسلےکےبابت کچھ وضاحت فرمائیے  تارک السلطنت سرکارسمناں نےاس تعلق سےبھت تفصیل سےجواب لکھا اور فرمایا کہ شاہ بدیع الدین مدار  ان مقربان اخص الخواص میں سےھیں جنھیں بلاواسطہ صاحب الشرعیہ حضورسیدنا  امام الانبیاءعلیہ السلام سےشرف ملازمت حاصل ھے اور انکی پرورش وتربیت خاص حجرۂ مصطفوی میں ہوئی ھے ھندوستان میں حضرت شاہ بدیع الدین مدار ہی وہ بزرگ ھیں کہ جو سلسلۂ اویسیہ کےبانی ھیں ان سےپہلے اھل ھند میں کوئی اس نام سے واقف بھی نہیں تھا یہ انتہائی عظیم سلسلہ ھے”””

اس موقع پر یہ بات بھی فائدےسےخالی نہیں کہ اشرفیت میں مداریت کی حمایت ووکالت سرکارسمناں کی وراثت ھے جو اصلی بانسبت اشرفی ہوگا وہ ہر حال میں سلسلۂ مداریہ کا مداح وقصیدہ خواں ہوگا اور جسےبھی سلسلۂ مداریہ سمجھ میں نہیں آتاھے اسکو کوئی حامل سلسلۂ اشرفیت ہی سمجھائےگا اور مزےکی بات یہ ھیکہ ماضی وحال میں اسکا مشاھدہ بھی ھے

حضرت مدارپاک کی عجائب الاحوالی وغرائب الاطواری کاذکر شیخ محقق نےبھی کیا ھے ( اخبارالاخیار)

شیخ محمد غوثی شطاری قدس سرہ نےگلزارابرار میں لکھا ھے کہ ایک دن حضرت خضرعلیہ السلام حضورمدالعٰلمین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بارگاہ میں حاضرہوئے اورفرمایا  مجھے معلوم ہواھے کہ اللہ تعالیٰ نے محیت وممیت کااختیارآپکو دیدیاھے جبکہ یہ خاصہ میراھے  مناسب یہ ھیکہ اس میں اپنےآپکو شریک نہ کریں شیخ  محمدغوثی شطاری لکھتے ہیں کہ اسی کےبعد آپ نےاپنی چادر زیست کو سمیٹ لیا اوردارفانی سےکوچ کرگئے

ناظرین کرام کو  اس واقعےسےحضرت مدارپاک کےاختیارات کا اندازہ لگانا بھت آسان ہوگیا

حضرت مدارپاک کی رفیع الشانی اورعلوئے مرتبت کا اندازہ اس بات  سےبھی ہوتاھے کہ آپ پانچ سو چھپن سال تک مقام صمدیت پرفائض رہے اور  بغیرکچھ کھائے پئےزندہ رہے اورساری عمرآپکوکوئی بیماری لاحق نہیں ہوئی اورنہ تو ضعیفی کےآثار نظرآئے اور بارگاہ نبوی سے عطاکیاگیا  ایک حلۂ بھشتی پوری عمر کیلئے کافی وافی ہوگیا نہ پھٹا نہ ہی میلا پراناہوا

الحمدللہ علیٰ ذٰلک

داعیان اسلام کی فھرست میں ایسےلوگ بھت کم ہیں کہ جنھوں نےپوری دنیاکی سیاحت کرکے تمام خطۂ ارض پر تبلیغ دین متین کا کارنامہ انجام دیا ھے لیکن اللہ عزوجل نے حضور مدارپاک کو یہ سعادت عطافرمائی تھی کہ آپ نےپوری دنیاکی سیاحت فرماتےہوئے سارےسنسارمیں دین متین کی تعلیم عام کی اورہر قسم کے لوگوں کوحلقۂ اسلام میں داخل فرمایا آپکےدست حق پرست پر اسلام قبول کرنےوالوں میں عام آدمی  سےلیکر راجےمہاراجے سلاطین جاگیردار سب  شامل ھیں

آپکی تبلیغ سےلاکھوں کی تعدادمیں لوگ حلقہ بگوش اسلام ہوئے ھیں اور بےشمارافرادواشخاص جوکہ گمرہی کےدلدل میں تھے اللہ پاک نےسرکارمدار پاک کی مساعئ جمیلہ کی بدولت انھیں صراط مستقیم پرگامزن کیا

سرکارمدارپاک کی سیرت نگاری فرمانےوالوں نےلکھاھے کہ آپ حبسِ دم کی تعلیم دیتےتھےلاالہ الااللہ کہہ کرسانس اندرلیتے  اورکئی کئی مہینے گزرجاتے آپکی سانس بندھی رہتی اورجب ٹوٹتی تومحمدرسول اللہ فرماتے ہوئے بیٹھ جاتے بسااوقات لوگوں کو یہ گمان ہوجاتا کہ آپکا وصال ہوچکاھے زندہ شاہ مدار سے مشھور ہونےکی وجوھات میں سےایک وجہ یہ بھی ھے جبکہ وجہ خاص صفتِ باری “حئ “کاغلبۂ شدید ہوناھے

نیز عرفاءزمانہ کاملین طریقت نےآپکی بابت فرمایاھے حضرت شاہ بدیع الدین قطب المدار قدس سرہ مثل زندہ اپنی مرقد منورہ میں تشریف فرماھیں اورتصرف فرماریےھیں اوریہ سلسلۂ تصرف  تاقیام قیامت جاری وساری رہیگا اس سلسلےکی ایک روایت سرکار غریب نواز سے بھی مروی ھے جو مراءةالاسرار میں لکھی ھے نیز اسی طرح درالمعارف میں بھی مرقوم ھے کہ حضرت قطب المدار شاہ سید بدیع الدین احمد حلبی قدس سرہ کے تصرفات حیات وممات میں یکساں ھیں

ملک الشعراء حضرت علامہ خواجہ سید مصباح المراد صاحب قبلہ  نےبھی اسی کی ترجمانی فرماتےہوئے لکھا

حیات ھیں مرےآقاحیات بخش بھی ھیں

 اسی لئے انھیں زندہ مدارکہتے ھیں

اورایک وجہ آپکا چھ صدی تک بقیدحیات رہنابھی ھے اوروہ اس طرح کہ باالفرض ایک شخص نےآپکو دیکھا پھراسکےبیٹوں نے بھی آپکی زیارت کی پھراسکےپوتوں پرپوتوں نےبھی آپکی زیارت کی  پھر حیرتاً تعجباً اگلی نسلوں کی زبان سے یہ جملہ نکلتارہاھے کہ ھم نےتواس بزرگ کےقصےاپنے داداسے پردادا  لکڑداداسے بھی سنے اور یہ ابھی بھی زندہ ھیں  یہ زندہ مدارھیں مدارتوابھی بھی زندہ ھیں اسطرح کےبےاختیاروالےجملوں نے  بھی آپکو زندہ شاہ مدار سےشھرت دینے میں کچھ نہ کچھ رول نبھایاھے

صاحب تذکرةالمتقین نےلکھاھے کہ حضورمدارپاک کےخلیفۂ ارشد خواہرزادۂ غوث الوریٰ قطب عالم سیدنا مخدوم سید جمال الدین جان من جنتی مداری قدس سرہ نےاجمیرکےایک پہاڑپر ایکسوپچیس سال تک ایک پیرپرکھڑےہوکر حبسِ دم فرمایا اور

انھیں  سےدیوانگان مدار کی بہتر۷۲ شاخیں جاری ہوئیں اسی طرح مداپاک کے خلیفۂ معتمد  قطب الاقطاب سیدنا شیخ قاضی مطھرقلۂ شیر مداری ماوراءالنہری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے عاشقان مدار کی نو۹ شاخیں نکلیں آگےچل کران شاخوں سے  ھزاروں شاخیں نکلیں اوراکناف عالم میں چھاگئیں نیزدیگرخلفاءعظام مثلاجانشین مدارالعٰلمین قطب الاقطاب حضرت سیدنا خواجہ سید  ابومحمدارغون مداری قدس سرہ  سے بنام خادمان مدار  اور سیدنا قاضی سید  محمودالدین کنتوری مداری قدس سرہ سے بنام طالبان مدار کئی شاخوں کااجراہوا

 آپکےسلسلےمیں مبلغین اسلام کاایک خصوصی دستہ بنام “ملنگ “کابھی اجراءہوا جسکی گرانقدر خدماتِ دینیہ سے اھل اسلام کی گردنیں زیر بارھیں یہ وہ مقدس جماعت ہے جس نےترک دنیافرماکر صرف دین متین کی تبلغ واشاعت فرمائی اور پیغام اسلام لیکر نگر نگر ڈگر ڈگر پھرتے رہے اس جماعت پر حضور مدارپاک کا خصوصی فیضان ھے کہ یہ جماعت ھرمذھب وملت کی نگاہ میں واجب التعظیم جانی جاتی ھے  یہی وہ مقدس جماعت ھیکہ جس نے فتنۂ دین الھی کےخلاف ماحول سازی کی تھی اورامام ربانی مجددالف ثانی کواس شاھی دھرم کیخلاف  برانگیختہ کیا تھا

نیز  اس ملک پر جب

 انگریزوں کاتسلط ہوا تو اسی جماعت نےانقلاب کی بنیادرکھی اور اپنی قربانیوں سے اس وطن عزیز کوآزادی بخشی یہی ملنگان کرام ھیں کہ جنکےناموں سےمنسوب ڈھیریاں  خانقاہیں تکئےآج بھی تمام خطہائے ارض پر موجودھیں اسوقت اس جماعت کےپیشوا ومقتدیٰ عارف ربانی قطبِ عصر تاجدارملنگانِ پاکباز حضور سیدی وسندی مرشدی ومولائی سرکارخواجہ سیدمعصوم علی شاہ ملنگ مداری ھیں جنکی عمرشریف اسوقت تقریباً ایکسوسال ھے  اس عالی قدرسے فقیرراقم الحروف محمد قیصررضا علوی حنفی مداری کو سلسلۂ عاشقان مدار میں شرف بیعت  واجازت وخلافت حاصل ھے یہ اس دور کےملنگ ھیں بلامبالغہ سینکڑوں کفارکوانکےدست حق پرست پر کلمہ نصیب ہواھے اورآپ کی خدمات کادائرہ پورے ملک کو محیط ھے انکا ایک وصف خاص یہ ھے کہ اس پیرانہ سالی کےایام میں بھی اگرانکےسامنے سادات  مکنپورشریف کاکوئی شیرخوار بچہ بھی آجائےتواسکی تعظیم وتکریم کی وہ مثال پیش کرتےھیں کہ حاضرین وہ منظردیکھکر  دنگ ہوجاتےھیں

 ملنگان کرام کاتعلق سلسلۂ مداریہ سے ہی ہوتاھے اسکےعلاوہ کسی اور سلسلےمیں ملنگ کی اصطلاح ھے ہی نہیں یہ مدارپاک کامخصوص تبلیغی دستہ ھے جومشرکین کواسلام میں داخل کرنے پرمہارت تامہ رکھتاھے

حضور مدارپاک کا وصال شریف ۱۷ جمادی الاولیٰ سن ۸۳۸ ھجری کو پانچسو چھیانوےسال کی عمرمیں ہوا آپکی وصیت کےمطابق آپکی نمازجنازہ آپکے مریدوخلیفہ  علامہ شیخ حسام الدین سلامتی جونپوری قدس سرہ نےپڑھائی مزارمقدس پر سلطان ابراھیم شرقی نے دیدہ زیب عمارت تعمیرکرواکر خراج عقیدت پیش کیا اس آستانۂ فیض رساں پرسلطان ظھیرالدین بابر  جلال الدین اکبر نورالدین جہانگیر  شاھجہاں اورنگ زیب عالمگیرنصیرالدین ھمایوں شیرشاہ سوری اوربھت سارےسلاطین نےحاضرہوکرجبینِ عقیدت خم کی ھے

 ہرسال آپکا عرس شریف ۱۷ جمادی الاولیٰ کو آستانۂ مداریہ مکنپورشریف میں بھت دھوم دھام کیساتھ منعقد ہوتاھے بروز عرس خانقاہ کاصاحب سجادہ رسم سجادہ نشینی ادافرمانےکیلئے اپنےمخصوص اندازمیں شاھی لشکرکیساتھ حویلی سجادگی سےنکل کر خانقاہ عالیہ میں حاضری دیتاھے اسوقت انکی معیت میں دیگر عہدیداران ومنصب داران بھی ہوتےھیں جواپنےاپنےفرائض بحسن وخوبی انجام دیتےھیں جب صاحب سجادہ تخت مداریت پر جلوہ فرماہوتےھیں تواسوقت انکے روبرو ہرچہارگروہ کےملنگان پاکباز شغل دھمال فرماتےھیں اسوقت جوبزرگوار تخت مداریت پرتشریف فرماہوکر رسم سجادہ نشینی ادافرماتےھیں وہ صدرالمشائخ عارف باللہ شھنشاہ ملنگان عظام حضرت علامہ الحاج شاہ سیدمحمدمجیب الباقی جعفری مداری مدظلہ العالی ھیں آپ خانقاہ مداریہ کےسولویں سجادہ نشین وتخت نشین ھیں اللہ تعالیٰ انھیں عمرخضرعطافرمائے اورانکےفیوض وبرکات کو عام وتام کرے آمین یہ فقیر اس عالی قدر سے سلسلۂ خادمان مدارمیں شرف بیعت واجازت وخلافت رکھتاھے  بموقعۂ عرس تمام مشائخ کرام پیرازادگان مکنپورشریف ملک کےکونےکونےسےآئے ہوئے لاکھوں مریدین ومتعلقین کی روحانی تعلیم وتربیت میں لگے ہوتےھیں اوراپنے خصوی اذکارواشغال کےذریعہ انکےقلوب کو مزکیٰ ومصفیٰ فرماتےھیں اس موقعہ پران سادات کرام کی مھمان نوازی کاانداز چودہ سوسالہ قدیم دوراسلام کی یاد تازہ کراتانظرآتاھے ہر پیرزادہ من ہی من میں خواجۂ مداریت کا یہ شعر گنگناتاھے کہ

ھم اسلئے پلکوں کوراہوں میں بچھاتےھیں

 جوآئےیہاں وہ ھے مھمان بدیع الدین

درگاہ مکنپور شریف کے اسوقت موجودہ سجادہ نشین اور متولی ہیں صدرالمشائخ سید مجیب الباقی مداری صدرسجادہ نشین وتخت خانقاہ مداریہ مکنپور شریف 

اور نائب سجادہ ولی عہد خانقاہ مداریہ علامہ سید ظفرمجیب مداری 

9838360930.یہ واٹس اپ نمبر ہے 

Leave a comment

Name
E-mail
Comment